اور اگر کہیں ان پر دشمن گھس آئے ہوتے مدینہ کے اطراف سے پھر ان سے مطالبہ کیا جاتا فتنے (ارتداد) کا تو وہ اسے قبول کرلیتے اور اس میں بالکل توقف نہ کرتے مگر تھوڑا سا۔
(اے نبی ﷺ ! ان سے) کہہ دیجیے کہ تمہارا یہ بھاگنا تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گا اگر تم لوگ موت یا قتل سے بھاگ رہے ہو } اور (اگر بھاگو گے) تب بھی تم (زندگی کے سازوسامان سے) فائدہ نہیں اٹھا سکو گے مگر تھوڑا سا۔